Table of Contents
Toggleتمہید
محبت ایک آفاقی جذبہ ہے، جسے دنیا کے ہر معاشرے میں کسی نہ کسی انداز میں منایا جاتا ہے۔ مغربی تہذیب میں ۱۴ فروری کو ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے نام سے محبت کرنے والوں کا دن مخصوص ہے۔ دوسری جانب چین میں بھی ایک ایسا تہوار موجود ہے جسے عام طور پر ’’چینی ویلنٹائن ڈے‘‘ کہا جاتا ہے، مگر اس کے پیچھے ایک نہایت دلگداز اور قدیم لوک کہانی پوشیدہ ہے۔ اس تہوار کو چینی زبان میں چِنگ رِن جِی (情人节, Qíngrén Jiē) یا اکثر چِنگ رِن جِی (Qingrenjie) پکارا جاتا ہے، جبکہ اس کا ایک اور نام چی شی (Qīxī, 七夕) بھی ہے، جس کا لغوی مطلب ہے ’’ساتویں مہینے کی ساتویں رات‘‘۔
اگرچہ عالمی سطح پر یہ بات عام ہو گئی ہے کہ چِنگ رِن جِی کو چینی ویلنٹائن ڈے کہا جائے، لیکن اس کی اساس اور کہانی مغربی ویلنٹائن ڈے سے بالکل مختلف ہے۔ یہ تہوار قدیم چینی لوک ادب اور فلکیاتی حوالوں سے کشیدہ ایک نہایت خوبصورت داستان کا حامل ہے، جس میں دو محبوبوں کی جدائی اور سال میں صرف ایک دن کے لیے وصال کا تذکرہ ملتا ہے۔ جدید چین میں، یہ تہوار مغربی اثرات کی بنا پر ایک حد تک تجارتی رنگ بھی اختیار کر چکا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس کی روایتی اور رومانوی پہلو اب تک برقرار ہے۔ اس مضمون میں ہم چِنگ رِن جِی کی کہانی، اس کے تاریخی و ثقافتی پسمنظر، موجودہ طرزِ جشن اور اس تہوار کی مغربی ویلنٹائن ڈے سے مماثلت و تفاوت پر تفصیلی نظر ڈالیں گے۔ اس کے علاوہ، مضمون کے آخر میں ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ چینی زبان سیکھ کر اس تہوار اور دیگر چینی روایات کو کیسے بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ اگر آپ اوسلو (ناروے) میں مقیم ہیں یا آن لائن لچک دار چینی زبان کورسز کی تلاش میں ہیں تو ایل سی چائنیز اسکول (LC Chinese School) کے پروگرام پر ایک نگاہ ڈالنا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تاریخی پسمنظر
چینی تہواروں کی ثقافتی اہمیت
چین ایک قدیم ترین تہذیب کا حامل ملک ہے، جہاں تہوار اور عیدیں زیادہ تر قمری (چینی) کیلنڈر کے تحت منائی جاتی ہیں۔ ہر تہوار کے پیچھے کوئی نہ کوئی لوک کہانی، تاریخ یا رسومات پوشیدہ ہوتی ہیں۔ مثلاً وسطِ خزاں کا تہوار (ژونگ چیُو جِی، 中秋节)، چُنگ رِن جِی (ویلنٹائن ڈے کا متبادل)، چُن جِی (نئے سال کی آمد کا تہوار) وغیرہ سب ہی منفرد قصص کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ چِنگ رِن جِی (Qingrenjie) بھی انہی تہواروں میں سے ایک ہے، جو ایک نہایت اثرانگیز لوک کہانی کا حامل ہے۔
ژی نُو (Zhīnǚ, 织女) اور نیو لانگ (Niúláng, 牛郎) کی داستان
چینی روایات کے مطابق، چِنگ رِن جِی (یا چی شی) کی بنیاد ایک قدیم افسانوی لوک کہانی پر مبنی ہے۔ یہ کہانی دو کرداروں کے گرد گھومتی ہے:
- ژی نُو (织女): جنتی شاہزادی اور نہایت ماہر بُن کار (تکباف) جو آسمانوں میں رہتی ہے، اور روایات کے مطابق ایک دیوی کی بیٹی ہے۔
- نیو لانگ (牛郎): ایک غریب مگر محنتی چرواہا (یا کسان) جو زمین پر مقیم ہے۔
کہانی یہ ہے کہ ژی نُو کو آسمانوں میں اپنی زندگی محض کپڑا بُننے اور جنتی کاموں میں ہی بسر کرنا پڑتی تھی، اور وہ اس یکسانیت سے تنگ تھی۔ ایک دن اسے موقع ملا تو وہ نیچے زمین پر آئی اور وہاں نیو لانگ نامی چرواہے سے اس کا سامنا ہوا۔ جلد ہی دونوں کے درمیان شدید محبت نے جنم لیا، اور انہوں نے خفیہ طور پر شادی بھی کر لی۔ جب آسمانی دیوی کو اس کی خبر ہوئی تو اسے سخت غصہ آیا اور ژی نُو کو فوراً واپس آسمانوں میں بلوا کر نیو لانگ سے جدا کر دیا۔
کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو آسمانی دریا (عموماً ملکی وے یعنی دربِ کهکشاں — کہکشاںِ راہِ شیریں — سے منسوب کیا جاتا ہے) سے الگ رکھا گیا۔ نیو لانگ نے اپنی اہلیہ کو واپس لانے کے لیے سر توڑ کوشش کی، مگر آسمانی طاقتوں نے راہ میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کیں کہ وہ ایک دوسرے کے پاس نہ پہنچ سکے۔ دونوں کی گریہ و زاری دیکھ کر بالآخر دیوتاؤں نے رحم کرتے ہوئے یہ اجازت دی کہ سال میں صرف ایک رات کے لیے یہ دونوں مل سکیں۔ وہ رات قمری کیلنڈر کے ساتویں مہینے کی ساتویں تاریخ قرار پائی۔ روایات کے مطابق اسی شب کو بہت سے پرندے (خصوصاً سِی قُوا، 喜鹊، یعنی سُرسُری/میگ پائی) آ کر ایک پل بنا دیتے ہیں، جس سے یہ دو محبوب ایک دوسرے سے ملنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اسی نسبت سے، ساتواں مہینہ، ساتواں دن اور یہ ’’سروبی پل‘‘ چینی ثقافت میں محبت کی علامت ہے۔ اسی تہوار کو چِنگ رِن جِی بھی کہتے ہیں، یعنی ’’محبت کرنے والوں کا دن‘‘۔ جدید دور میں اسے غیررسمی طور پر ’’چینی ویلنٹائن ڈے‘‘ کہا جانے لگا۔
جدید دور کے تہوار کا رنگ و ڈھنگ
تہوار کا تجارتی پہلو
جیسے مغربی ویلنٹائن ڈے کے موقع پر گُل فروشیاں، چاکلیٹ، کارڈز اور زیورات کا لین دین رواج پا گیا ہے، ویسے ہی چِنگ رِن جِی پر بھی شہری مراکز میں پھولوں کے گلدستوں، رومانوی کارڈز اور تحائف کا چلن بڑھ گیا ہے۔ کئی چینی کمپنیاں، ریستوران اور برانڈز اس موقع کو خصوصی رعایتی مہم یا ’’کپلس ڈسکاؤنٹس‘‘ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ نتیجتاً, تہوار نے تجارتی اور پاپ کلچرل رنگ بھی اختیار کر لیا ہے۔ اس کے باوجود، پرانی داستان اور اس کی یادگاریں ابھی بھی لوگوں کے شعور میں زندہ ہیں۔
آن لائن اور سوشل میڈیا پر رجحانات
چین میں سوشل میڈیا کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ وی چیٹ (WeChat)، وی بو (Weibo) اور ڈوئین (Douyin) پر لوگ چِنگ رِن جِی کی آمد سے پہلے ہی ایک دوسرے کو ڈیجیٹل مبارکبادیں بھیجتے ہیں، ڈیجیٹل گفٹ کارڈز یا ’’ریڈ پاکٹس‘‘ دیتے ہیں۔ خوشنویسی کے نمونے، رومانوی اشعار اور افسانوی تصاویر بھی شیئر کی جاتی ہیں۔ یوں روایتی تہوار اور جدید ٹیکنالوجی کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔
دیہی اور شہری انداز میں فرق
اگرچہ بڑے شہروں میں چِنگ رِن جِی کافی حد تک ویلنٹائن ڈے جیسے لوازمات پر مشتمل ہوتا جا رہا ہے، مگر چین کے بعض دیہی علاقوں میں اب بھی ایسی رسمیں دکھائی دیتی ہیں جہاں نوجوان لڑکیاں اس روز اپنی سلائی کڑھائی کی مہارت ظاہر کرتی ہیں، اس امید پر کہ انہیں ’’ژی نُو‘‘ کی طرح خوشحالی اور اچھی قسمت نصیب ہو۔
تہوار سے منسوب علامات اور رسوم
- سَرسُریوں کا پل (鹊桥): افسانوی برڈ برج کو چین میں دِل گداز محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اکثر پوسٹر اور آرٹ ورک اسی پل کو ظاہر کرتے ہیں۔
- مخملی اشیاء اور ہاتھ سے بنی سوغات: ژی نُو کی جانب منسوب مہارتِ دستکاری اب بھی بعض تحائف اور اشیاء میں جھلکتی ہے۔
- ایک رات کا ملاپ: اس کہانی کا سب سے پراثر پہلو یہ ہے کہ دو دل سال میں محض ایک بار مل سکتے ہیں، اور اگلی صبح پھر جدائی نصیب ہوتی ہے۔ اس اندوہناک قصے میں بھی ایک ولولہ انگیز رومانس چھپا ہے، جسے تہوار کے دوران اکثر دوہرایا جاتا ہے۔
چِنگ رِن جِی اور مغربی ویلنٹائن ڈے کا تقابل
مشترک پہلو
- دونوں محبت کے اظہار کا دن ہیں۔
- تحائف، پھول، چاکلیٹ وغیرہ کا لین دین۔
- نوجوانوں کا خاص جوش و خروش۔
- تیز رفتار تجارتی رنگ.
فرق
- اصل پسمنظر: ویلنٹائن ڈے ایک عیسائی روایت سے منسوب کیا جاتا ہے، جبکہ چِنگ رِن جِی کی بنیاد چینی دیومالائی داستان ہے۔
- تاریخ: ویلنٹائن ڈے ہمیشہ ۱۴ فروری کو منایا جاتا ہے؛ چِنگ رِن جِی قمری کیلنڈر میں ساتویں مہینے کی ساتویں تاریخ کو آتا ہے، جو عمومی طور پر اگست میں ہوتا ہے۔ ہر سال یہ تاریخ بدلتی رہتی ہے۔
- روایتی عمل: ویلنٹائن ڈے پر خطوط، پھول اور جُھلّے وغیرہ عام ہیں؛ چینی تہوار میں روایتی طور پر سوئی دھاگے کے کام، آسمان تلے ستاروں کو دیکھنا اور دیگر رسومات بھی ملتی ہیں۔
چین میں ویلنٹائن ڈے کے ساتھ ’’ڈبل سیلیبریشن‘‘
چین کے نئے دور کے صارفین اور نوجوان بیک وقت ۱۴ فروری کو بھی محبت کا دن مناتے ہیں اور چِنگ رِن جِی کے موقع پر بھی تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں۔ یوں بعض جوڑوں کے لیے سال میں دو بار ’’رومانس‘‘ منانے کا موقع مل جاتا ہے۔ یہ ایک دلچسپ سماجی رحجان ہے جسے مقامی لوگ بعض اوقات ’’ڈبل ویلنٹائن‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس سے عالمی اور مقامی روایات کا امتزاج کھل کر سامنے آتا ہے۔
چینی زبان سیکھ کر تہوار کو گہرائی سے سمجھنا
اگر آپ چِنگ رِن جِی کی دلکش لوک کہانی اور چینی ثقافت کی باریکیوں میں مزید دلچسپی رکھتے ہیں تو چینی زبان (مینڈرین) سے واقفیت بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ الفاظ کے تلفظ سے لے کر رسم الخط تک، آپ اس زبان کے ذریعے نہ صرف تہواروں کی کہانیاں براہ راست پڑھ پائیں گے بلکہ چینی معاشرے میں گہرا رابطہ بھی قائم کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں، اگر آپ اوسلو میں مقیم ہیں یا آن لائن مؤثر طریقے سے چینی سیکھنا چاہتے ہیں تو ایل سی چائنیز اسکول (LC Chinese School) آپ کے لیے ایک بہترین آپشن ہو سکتا ہے۔ وہاں آپ لچک دار طریقوں سے مینڈرین سیکھ سکتے ہیں، تاکہ روزمرہ مصروفیات کے ساتھ آپ کی زبان بھی فروغ پاتی رہے۔
چینی زبان کے چند رومانوی جملے
چِنگ رِن جِی کے حوالے سے کچھ مختصر فقرے درج ذیل ہیں جنہیں آپ اپنے شریکِ حیات یا محبوب کے سامنے بول کر محبت جتا سکتے ہیں:
- وَوٓ آئی نِی (我爱你, Wǒ ài nǐ): ’’میں تم سے محبت کرتا ہوں۔‘‘
- نِی شِی وَو دِے اِی چیٖ (你是我的一切, Nǐ shì wǒ de yīqiè): ’’تم میرے لیے سب کچھ ہو۔‘‘
- یُو نِی، ہْن شِنگ فُو (有你, 很幸福, Yǒu nǐ, hěn xìngfú): ’’تمہارے ساتھ بہت خوش ہوں۔‘‘
- نِی شِی وَو دِے ژِن آئی (你是我的真爱, Nǐ shì wǒ de zhēn’ài): ’’تم میری حقیقی محبت ہو۔‘‘
- چِنگ رِن جِی کُوآئی لَے (情人节快乐, Qíngrénjié kuàilè): ’’محبت کرنے والوں کا دن مبارک ہو!‘‘ (عام طور پر ویلنٹائن ڈے یا اسی قسم کے موقع پر بھی بولا جا سکتا ہے۔)
اختتامیہ
چِنگ رِن جِی (情人节, Qíngrén Jié) محض ایک تہوار نہیں، بلکہ ایک خوبصورت لوک کہانی کی یادگار ہے جس میں خلائی حدود کو چیر کر دو دلوں کا ملاپ ہوتا ہے، اگرچہ صرف ایک رات کے لیے۔ جدید تجارتی اثرات اور مغربی ویلنٹائن ڈے سے مشابہت اپنی جگہ، لیکن اس تہوار کے بطن میں برسوں پرانی افسانوی رومان پرور روایات موجود ہیں جو اسے منفرد بناتی ہیں۔ یہ ایسی داستان ہے جو چینی عوام کے دلوں میں ایک لطیف احساس جگاتی ہے۔ اگر آپ ایک عمومی ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے بجائے کسی قدیم لوک روایت کے ذریعے بھی محبت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو چِنگ رِن جِی کا یہ رنگارنگ آئینہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔
چینی زبان سیکھنے سے آپ کو نہ صرف اس تہوار بلکہ دیگر چینی تہواروں (جیسے چُن جِی، ڈریگن بوٹ فیسٹیول وغیرہ) کے بارے میں بھی گہری سمجھ ملے گی۔ اگر آپ ناروے کے شہر اوسلو میں ہیں یا آن لائن لچک دار کلاسز میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ایل سی چائنیز اسکول (LC Chinese School) کے کورسز آپ کو مینڈرین کے ساتھ ساتھ اس عظیم تہذیب کے تہواروں کے حقیقی مفہوم سے روشناس کر سکتے ہیں۔ یوں آپ نہ صرف چینی دوستوں اور ساتھیوں کو ان کے قومی تہوار پر مبارکباد دینا سیکھیں گے بلکہ الفاظ اور داستانوں کے پسِ پردہ جذبات بھی سمجھ سکیں گے۔ یقیناً، چِنگ رِن جِی کی پُراسرار کشش آپ کو ایک بار ضرور اپنی طرف کھینچے گی۔