چین کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے، اور اس کے ثقافتی ورثے کے اہم ترین اجزا میں سے ایک چینی قمری کیلنڈر ہے جسے چینی زبان میں 农历 (nónglì) کہا جاتا ہے۔ اسے عموماً “چینی لونی سولر کیلنڈر” بھی کہتے ہیں، کیوں کہ یہ چاند کی گردش کے ساتھ ساتھ سورج کی پوزیشن کو بھی مدِنظر رکھتا ہے تاکہ سال اور موسموں کا تعین کیا جا سکے۔ یہ کیلنڈر ہزاروں سال سے چین میں تہواروں، رسم و رواج، اور زراعت کے اوقات کے طے کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن درحقیقت یہ کیلنڈر ہے کیا؟ اس کی ساخت کیسی ہے اور یہ ہمارے موجودہ دور میں کس طرح مؤثر ہے؟ اسی بارے میں ہم تفصیل سے بات کریں گے۔ مزید برآں، اگر آپ زبان اور ثقافتِ چین کو گہرائی میں سمجھنا چاہتے ہیں تو اوسلو میں واقع LC Chinese School کی خدمات سے استفادہ کر سکتے ہیں، جہاں کلاس روم اور آن لائن دونوں طرز کے کورسز دستیاب ہیں۔ مزید معلومات یہاں دیکھیں:
https://lcchineseschool.com/flexible-classes/
آئیے اس دلچسپ موضوع کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔
Table of Contents
Toggle1. تاریخی پس منظر اور ابتدائی ارتقا
چین کو دنیا کی قدیم ترین مسلسل تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں لکھی ہوئی تاریخ کئی ہزار سال پر محیط ہے۔ مؤرخین کے مطابق، چینیوں نے 3000 سال سے بھی پہلے چاند کی گردش اور سورج کی حرکات کا مشاہدہ کرکے موسمیاتی تبدیلیوں کا اندازہ لگانا شروع کیا۔ یہ اس زمانے کی زرعی معیشت کے لیے ناگزیر تھا کہ کاشت کار جان سکیں فصل بونے اور کاٹنے کا درست وقت کون سا ہے۔
مختلف شاہی ادوار میں، چین کے کیلنڈر کو بارہا بہتر کیا گیا، مگر اس کا بنیادی ڈھانچہ، یعنی چاند کے مہینے اور سورج کے ذریعے موسموں کے تعین کا امتزاج، تبدیل نہ ہوا۔ ہان خاندان (206 ق۔م – 220 عیسوی) کے دور میں، بالخصوص شہنشاہ وو ڈی کے زمانے میں، اس کیلنڈر کو رسمی طور پر منظم کیا گیا: قمری مہینوں کے دنوں کی تعداد طے کی گئی اور سورج کی پوزیشن کو اس میں ضم کیا گیا۔
2. قمری-شمسی کیلنڈر کے بنیادی اصول
جس طرح نام سے ظاہر ہے، چینی کیلنڈر میں اہم حیثیت چاند کے مراحل کو حاصل ہے۔ ہر نیا مہینہ چاند کے نئے مرحلے (New Moon) کے مطابق شروع ہوتا ہے۔ کیونکہ چاند کے ایک مکمل چکر میں تقریباً 29.5 دن لگتے ہیں، اس لیے قمری مہینہ یا تو 29 دن کا ہو سکتا ہے یا 30 دن کا۔
دوسری جانب، چین کے اس کیلنڈر کو موسموں سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے ہر چند سال بعد ایک ضم شدہ مہینہ (闰月, rùnyuè) شامل کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ چاند کے حساب سے چلنے والے سال اور اصل شمسی سال کے درمیان فرق زیادہ نہ بڑھنے پائے:
- مہینوں کی تعداد: ایک عام چینی قمری سال میں 12 مہینے ہوتے ہیں، جبکہ بعض اوقات ایک اضافی مہینہ بھی شامل کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے سال میں 13 مہینے ہو جاتے ہیں۔
- سال کی طوالت: اس طرح سالانہ دنوں کی تعداد تقریباً 353 سے لے کر 385 دنوں کے درمیان ہو سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس کیلنڈر میں سال اور مہینوں کی تعیین مغربی (گریگورین) کیلنڈر سے کافی مختلف ہوتی ہے، جس میں ایک سال بالعموم 365 دن اور ہر چوتھے سال 366 دن رکھے گئے ہیں، اور مہینوں کے دن طے شدہ ہیں۔
3. شمسی 24 میقات (节气 jiéqì)
قمری سال کو سورج کے ساتھ مزید مربوط کرنے کے لیے چین میں سال کو 24 شمسی میقات (节气, jiéqì) میں بھی تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر میقات تقریباً 15 یا 16 دن پر محیط ہوتا ہے اور یہ سورج کی آسمانی گزرگاہ (ekliptik) میں ایک خاص زاویے کا عکاس ہوتا ہے۔ چند مشہور میقات یہ ہیں:
- 立春 (Lìchūn) – ’’بہار کی شروعات‘‘
- 雨水 (Yǔshuǐ) – ’’بارش کا پانی‘‘
- 惊蛰 (Jīngzhé) – ’’کیڑے مکوڑوں کے جاگنے کا وقت‘‘
- 春分 (Chūnfēn) – ’’بہار کی مساواتِ شب و روز‘‘ (Spring Equinox)
- 清明 (Qīngmíng) – ’’شفاف اور روشن‘‘ (یہی وہ وقت ہے جب قبرستانوں میں جا کر مرحومین کی قبور کی صفائی کی جاتی ہے)
- 谷雨 (Gǔyǔ) – ’’فصلوں کی بارش‘‘
یہ شمسی میقات روایتی طور پر کاشت کاروں کے لیے نہایت رہنما ہوتے تھے کہ بیج کب بونا ہے اور کب فصل کاٹنی ہے۔ آج بھی، اگرچہ چین ایک صنعتی و تجارتی ملک بن چکا ہے، یہ میقات ثقافتی روایت کا درجہ رکھتے ہیں اور زراعت سے ہٹ کر بھی قابلِ ذکر اہمیت رکھتے ہیں۔
4. چینی بروج حیوانات (生肖 shēngxiào)
چینی قمری کیلنڈر کی ایک منفرد پہچان اس میں شامل 12 بروج حیوانات (生肖, shēngxiào) ہیں۔ ان میں ہر جانور کے نام پر ایک سال رکھا جاتا ہے، اور 12 سال کا ایک مکمل چکر بنتا ہے۔ یہ جانور درج ذیل ہیں:
- چوہا (鼠 shǔ)
- بیل/گائے (牛 niú)
- شیر/ببر (虎 hǔ)
- خرگوش (兔 tù)
- اژدہا (龙 lóng)
- سانپ (蛇 shé)
- گھوڑا (马 mǎ)
- بکری / بھیڑ (羊 yáng)
- بندر (猴 hóu)
- مرغا (鸡 jī)
- کتا (狗 gǒu)
- سور (猪 zhū)
یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جس شخص کی پیدائش جس جانور کے سال میں ہو، اس کے مزاج اور شخصیت پر اسی جانور کی خصوصیات اثرانداز ہوتی ہیں۔ مثلاً چوہا تیزی و ذہانت کی علامت ہے، بیل محنت اور استقامت کے لیے جانا جاتا ہے، جبکہ اژدہا جلال اور خوش قسمتی کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ اس بروجی نظام کو نہ صرف ثقافتی دل چسپی کی حد تک مانا جاتا ہے بلکہ کئی لوگ شادی بیاہ اور دیگر اہم مواقع پر بھی ان کے اثر کو پیشِ نظر رکھتے ہیں۔
5. قمری کیلنڈر کے تحت اہم تہوار
چین میں بہت سے تہوار ایسے ہیں جو قمری کیلنڈر کے مطابق منائے جاتے ہیں، اور ان کا انعقاد شمسی (مغربی) تقویم سے مختلف اوقات میں ہوتا ہے۔ سب سے نمایاں تہوار یہ ہیں:
- بہار کا تہوار (春节, Chūnjié)
جسے عام طور پر ’’چائنیز نیو ایئر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پہلے قمری مہینے کے پہلے دن سے شروع ہوتا ہے، جو عموماً 21 جنوری سے 20 فروری کے درمیان واقع ہوتا ہے۔ اسے چین کا سب سے بڑا تہوار کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ خاندان ایک دوسرے سے ملتے ہیں، روایتی کھانے پیش کیے جاتے ہیں، سرخ لفافوں (红包, hóngbāo) میں بچوں اور نوجوانوں کو عیدی دی جاتی ہے، پٹاخے اور آتش بازی کی جاتی ہے، اور یہ سب کئی دنوں تک چلتا ہے۔ - لالٹینوں کا تہوار (元宵节, Yuánxiāo Jié)
یہ پہلا قمری مہینہ ختم ہونے کے موقع پر، 15 ویں شب یعنی چودھویں کے چاند پر منایا جاتا ہے۔ اس دوران شہری سڑکوں پر روشنیوں اور رنگ برنگی لالٹینوں کا مشاہدہ کرتے ہیں، نیز یہ عجیب و غریب پہیلیاں بوجھنے کا بھی موقع ہوتا ہے جو لالٹینوں پر آویزاں کی جاتی ہیں۔ خصوصی طور پر汤圆 (tāngyuán) نامی میٹھے چاول کے گولے کھائے جاتے ہیں جو خاندانی یگانگت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ - ڈریگن بوٹ فیسٹیول (端午节, Duānwǔ Jié)
یہ پانچویں قمری مہینے کے پانچویں دن منایا جاتا ہے، جو عموماً مئی کے آخر یا جون کے دوران آتا ہے۔ اس تہوار میں لوگ ڈریگن نما کشتیوں کے مقابلے دیکھتے ہیں، جو کہ قومی ہیرو اور شاعر چو یوان (Qu Yuan) کی یاد میں منعقد ہوتے ہیں۔ زونگ زِی (粽子, zòngzi) یعنی چاول کے نرم گولے جو بانس یا سرکنڈے کے پتوں میں لپٹے ہوتے ہیں، اس تہوار کی خاص سوغات ہیں۔ - خزاں کی درمیانی شب کا تہوار (中秋节, Zhōngqiū Jié)
یہ آٹھویں قمری مہینے کی پندرھویں رات کو منایا جاتا ہے۔ چاند اپنے پورے کمال پر ہوتا ہے، اور خاندان مل بیٹھ کر ’’مون کیک‘‘ (月饼, yuèbǐng) کھاتے ہیں۔ یہ تہوار خاندانی ملاپ، تشکر اور محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ - چِنگ مِنگ فیسٹیول (清明节, Qīngmíng Jié)
اگرچہ یہ 24 شمسی میقات میں سے ایک کے ساتھ منسلک ہے، تاہم اپنے اندر ایک الگ روحانی اہمیت رکھتا ہے۔ اس دن لوگ اپنے مرحومین کی قبروں پر جا کر انہیں یاد کرتے ہیں، ان کی قبریں صاف کرتے ہیں اور پھول وغیرہ پیش کرتے ہیں۔
ان تہواروں کو چینی ثقافت کی اصل روح سمجھا جاتا ہے، اور ان کی تاریخوں کے تعین میں بنیادی کردار قمری کیلنڈر ادا کرتا ہے۔
6. دورِ حاضر میں قمری کیلنڈر کا کردار
معاصر چین سرکاری و بین الاقوامی معاملات کے لیے گریگورین کیلنڈر استعمال کرتا ہے، تاہم روایتی تہواروں اور خاندانی رسوم میں اب بھی قمری کیلنڈر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ شادی بیاہ، جنازوں اور گھر بدلنے جیسی تقریبات کے لیے لوگ اپنا ’’خوش قسمت دن‘‘ تلاش کرتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے قدیم طریقوں اور دستاویزات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ تکنیکی اور صنعتی ترقی کے باوجود، چینی معاشرے میں قمری کیلنڈر اپنی معاشرتی اور تہذیبی بنیادوں کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہوا ہے۔ چینی نیا سال، جسے Spring Festival بھی کہتے ہیں، ایک مثال ہے کہ پورا ملک (اور سمندر پار چینی کمیونٹی) اس موقع پر میلوں، تہواروں اور چھٹیوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔
7. چینی علم نجوم اور پانچ عناصر (五行, wǔxíng)
چینی روایات صرف بروج حیوانات تک محدود نہیں ہیں۔ یہاں پانچ عناصر (五行, wǔxíng) کا نظریہ بھی پایا جاتا ہے: لکڑی، آگ، مٹی، دھات اور پانی۔ ہر عنصر مخصوص برسوں اور جانوروں کے ساتھ مل کر 60 سالہ سائیکل تشکیل دیتا ہے۔ یوں ممکن ہے کہ کسی سال کو ’’آگ والے چوہے کا سال‘‘ یا ’’لکڑی والے شیر کا سال‘‘ کہا جائے، جس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ مذکورہ عنصر اور جانور، اس مخصوص سال میں مل کر زائچہ تشکیل دیتے ہیں۔
سائنسی نقطۂ نظر سے اس کی تصدیق ممکن نہیں، مگر چین میں اس نجومی نظام کو بہت سے لوگ ازدواجی جوڑوں کی ہم آہنگی، کاروبار کے آغاز، اور یہاں تک کہ روزمرہ فیصلہ جات میں رہنما اصول کے طور پر برتتے ہیں۔
8. مغربی کیلنڈر سے اہم اختلافات
- قمری-شمسی بمقابلہ شمسی: چینی کیلنڈر قمری اور شمسی دونوں عناصر پر مشتمل ہے، جبکہ گریگورین کیلنڈر میں صرف سورج کی گردش مدِنظر رکھی جاتی ہے۔
- نئے سال کی تاریخ: مغربی کیلنڈر میں نیا سال ہمیشہ یکم جنوری کو شروع ہوتا ہے، جبکہ چین میں نئے سال کا تعین پہلے قمری مہینے کے نئے چاند سے ہوتا ہے، جو جنوری کے آخر سے فروری کے وسط تک بدلتا رہتا ہے۔
- ضم شدہ مہینہ vs. لیپ ڈے: گریگورین کیلنڈر میں ہر چار سال بعد فروری میں ایک دن کا اضافہ ہوتا ہے (29 فروری)، مگر چینی کیلنڈر میں بسا اوقات پورا ایک اضافی قمری مہینہ شامل کیا جاتا ہے (闰月, rùnyuè)، تاکہ موسموں میں موافقت قائم رہے۔
- شعائر اور بروج: مغربی کیلنڈر محض ہفتے، مہینے اور تاریخوں پر مبنی ہے، جبکہ چینی تقویم میں ہر سال کو ایک جانور اور بعض حالات میں ایک عنصر کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔
9. آج کے دور میں کن لوگوں کا انحصار قمری کیلنڈر پر ہے؟
یہ کیلنڈر بنیادی طور پر براعظم چین، ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان میں رائج ہے۔ اسی طرح سنگاپور اور دیگر مشرقی ایشیائی ممالک میں بھی اس کی جھلکیاں ملتی ہیں، جہاں چینی آبادی موجود ہے۔ اس کے علاوہ، پوری دنیا میں پھیلے چینی تارکینِ وطن اپنی کمیونٹیز میں قمری کیلنڈر کے مطابق تہوار مناتے ہیں۔ ویتنام جیسی کچھ تہذیبوں میں بھی ملتا جلتا قمری-شمسی نظام رائج ہے۔
10. معاشرتی اور تہذیبی اہمیت
چینی قمری کیلنڈر کو محض تاریخوں کے تعین کا ذریعہ سمجھنا اس کے اصل مقام کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔ یہ دراصل ایک ثقافتی اور مذہبی ڈھانچہ ہے جس کے اندر خاندان کی رسم و رواج، لوک کہانیاں، اور بہت سی ذہنی اور روحانی روایات پیوست ہیں۔ بہت سی چینی خاندانوں میں خوش قسمت دن (黄道吉日, huángdào jírì) طے کرنے کا رواج اب بھی عام ہے، جس کے لیے روایتی کتابیں مثلاً 皇历 (huánglì) یا 通胜 (tōngshèng) سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
شادی کے لیے دن اور وقت کا انتخاب، گھر کی تعمیر کا آغاز، کاروبار کی شروعات اور دیگر مواقع پر اس کیلنڈر کی روشنی میں ’’مبارک تاریخ‘‘ کے تعین کو اچھا شگون سمجھا جاتا ہے۔ یوں یہ کیلنڈر آج بھی چینی سماج میں عملیت رکھتا ہے۔
11. معیشت اور کاروبار پر اثرات
اس کیلنڈر کی ایک اہم مثال اقتصادی اور تجارتی میدان میں دیکھی جا سکتی ہے، خاص طور پر بہار کے تہوار (چینی نیا سال) کے دوران۔ اس موقع پر پورے چین میں لاکھوں کروڑوں لوگ اپنے آبائی علاقوں کی طرف سفر کرتے ہیں، جس سے نقل و حمل کے نظام پر بہت دباؤ پڑتا ہے۔ بازاروں میں خریداری بڑھ جاتی ہے کیونکہ لوگ تہوار کی تیاری کے لیے خصوصی اشیاء اور تحائف خریدتے ہیں۔
کئی کمپنیاں، بالخصوص کارخانے، ان دنوں میں ایک یا دو ہفتوں کے لیے تعطیل کر دیتی ہیں۔ اس وجہ سے دنیا بھر کی سپلائی چین بھی متاثر ہوتی ہے، کیونکہ چین آج عالمی مینوفیکچرنگ کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس طرح قمری کیلنڈر کی تاریخیں براہِ راست بین الاقوامی معاشی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
12. چینی کلچر اور قمری کیلنڈر سے آگہی کیسے بڑھائی جائے؟
چینی کیلنڈر اور اس کے تہواروں کا اندرونی شعور حاصل کرنے کے لیے چینی زبان (خصوصاً مندارین) کی تعلیم بے حد مفید ہے۔ چینی حروف اور اصطلاحات (مثلاً 农历 [nónglì], 生肖 [shēngxiào], 闰月 [rùnyuè], 黄道吉日 [huángdào jírì]) سمجھنے سے بہت سی تہذیبی باریکیاں کھل کر سامنے آتی ہیں، جو ترجموں میں دھندلا جاتی ہیں۔
اگر آپ چین کی زبان اور کلچر سیکھنا چاہتے ہیں تو LC Chinese School (اوسلو) میں یہ سہولت دستیاب ہے، جہاں آپ کلاس روم لیکچرز اور آن لائن کورسز، دونوں طریقوں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ رجسٹریشن اور مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ کیجیے:
https://lcchineseschool.com/flexible-classes/
اس طرح آپ کو دیسی ذرائع سے براہِ راست معلومات ملیں گی اور آپ روایتی چینی رسوم و رواج کی حکمت اور تاریخ کا زیادہ عمیق ادراک حاصل کر سکیں گے۔
13. قصے، دیومالا اور روایات
چینی قمری کیلنڈر سے جڑی لوک کہانیاں اس تہذیب کا خوبصورت حصہ ہیں۔ مثال کے طور پر 嫦娥 (Cháng’é) کی داستان بہت مشہور ہے، جس کے مطابق اس نے لافانی ہونے والا اکسیر پیا اور چاند پر جا بسی۔ اسی طرح ایک دیو نما مخلوق 年 (Nián) کی حکایت ملتی ہے جو نئے سال کی آمد پر بستیوں پر حملہ آور ہوتی تھی، مگر اسے سرخ رنگ اور بلند آوازوں سے خوف آتا تھا۔ یہیں سے چینی لوگ نئے سال کے موقع پر سرخ رنگ کے بینر لگاتے، آتش بازی کرتے ہیں اور بلند آوازوں کے ساتھ سال نو کو خوش آمدید کہتے ہیں تاکہ ہر طرح کی برائی اور منفی اثرات دور رہیں۔
یہ لوک روایات آج بھی چین کی تہذیبی اساس کا حصہ ہیں اور ہر سال تہواروں کے موقع پر انہیں دہرایا جاتا ہے۔
14. مغرب میں بڑھتی ہوئی دلچسپی
گزشتہ چند دہائیوں میں، چینی ثقافت کو عالمی سطح پر نمایاں فروغ حاصل ہوا ہے۔ مغربی ممالک میں بھی اب چائنیز نیو ایئر کے حوالے سے تقریبات منعقد ہونے لگی ہیں۔ امریکا اور یورپ کے بڑے شہروں میں چینی کمیونٹی کی جانب سے ڈریگن ڈانس اور لائن ڈانس دکھائے جاتے ہیں، روشنیوں سے سجی ہوئی سڑکوں پر پریڈز نکلتی ہیں، اور لوگ مزے مزے کے چینی کھانے بھی چکھتے ہیں۔ اس کا براہ راست اثر یہ ہوا کہ قمری کیلنڈر کے بارے میں بھی لوگوں کا تجسس بڑھنے لگا ہے۔
ناروے میں بالخصوص، اوسلو جیسے شہروں میں چینی ریستورانوں، ثقافتی تنظیموں اور زبان سکھانے والے اداروں کی موجودگی سے یہ اثر مزید تقویت پا رہا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ کی رسائی نے بھی تہواروں اور کیلنڈر کے متعلق معلومات کو عام کر دیا ہے، یوں ایک وسیع حلقہ اب اس طرف متوجہ ہو رہا ہے۔
15. قمری کیلنڈر کا مستقبل
سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا اتنا قدیم کیلنڈر، جس کی بنیادیں ہزاروں سال پر محیط ہیں، آج کے تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور میں بھی باقی رہ سکتا ہے؟ حالیہ مشاہدات یہی بتاتے ہیں کہ جی ہاں، یہ کیلنڈر اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس کی وجوہات میں شامل ہیں:
- ثقافتی ورثہ: چین میں اس کیلنڈر کو قومی ورثے کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جو لوگوں کو اپنی جڑوں اور لوک روایات سے جوڑے رکھتا ہے۔
- بین الاقوامی توجہ: جیسے جیسے لوگ مختلف تہذیبوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، چینی کیلنڈر اور اس سے جڑی تقریبات میں دلچسپی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
16. اختتامیہ
چینی قمری کیلنڈر (农历 nónglì) محض تاریخیں طے کرنے کا ایک روایتی طریقہ نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل ثقافتی پیکج ہے، جس میں لوگوں کی زندگی کے اہم پہلوؤں — خوشی کے تہوار، خاندانی ملاپ، روحانی و اخلاقی اقدار — سبھی جھلکتے ہیں۔ اس کے تحت منائے جانے والے تہوار مثلاً بہار کا تہوار، لالٹینوں کا تہوار اور ڈریگن بوٹ فیسٹیول وغیرہ چین میں خوشی اور مسرت کے نمایاں مواقع ہیں۔ اسی طرح زائچہ شناسی سے لے کر مروجہ اصنافِ خوراک اور تحائف تک سبھی اس کی اثرپزیری کے عکاس ہیں۔
اگر آپ چین کی ثقافت اور روایات کو قریب سے جاننا چاہتے ہیں تو چینی زبان کا سیکھنا بے حد سودمند ہوگا۔ اسی مقصد کے لیے LC Chinese School اوسلو (آن لائن اور روایتی کلاس روم دونوں انداز میں) ایک اچھا انتخاب ہو سکتا ہے۔ یہاں سے مزید معلومات اور داخلے کی تفصیل حاصل کیجیے:
https://lcchineseschool.com/flexible-classes/
یاد رکھیے، زبان جاننے سے صرف گفتگو ہی آسان نہیں ہوتی، بلکہ تہذیب و ثقافت کے اصل ذوق کو بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ چینی قمری کیلنڈر اس تہذیب کا ایک ایسا دروازہ ہے جس میں داخل ہو کر آپ لوک کہانیوں، تصورات اور سماجی رسومات کی ایک پوری کائنات دریافت کریں گے۔ یہ کائنات قدیم بھی ہے اور جدید بھی، کیوں کہ گزرتے زمانے کے ساتھ ساتھ اس کیلنڈر اور اس سے مربوط روایات نے چین کے اندر مستقل طور پر اپنا مقام برقرار رکھا ہے، اور اب عالمی برادری میں بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔